داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ پھلت
روزہ افطار کےبعد تھوڑی دیر آرام کیلئے مسجدکے کنارے جارہا تھا کہ ہمارے حد درجہ محبت کرنے والےدیوانے داعی دوست حافظ کوثر پیچھے پیچھے ہولئے اور بولے کہ ایک پرنسپل صاحب آئے ہیں‘ پانچ منٹ الگ ملنا ہے‘ اس نکمےاور کام چور، بدخلق انسان نے محبت اور بے تکلفی کے تعلق کی وجہ سے ذرا سا سخت لہجہ میں جواب دیا کہ اعتکاف کے معنی ہیں: ملاقاتوں سے جان بچا کر ایک کونہ میں چھپ کربیٹھ جانا‘ سمجھے؟ وہ بولے کہ پرنسپل صاحب ایک غیرمسلم ہیں، اس حقیر نے کہا کہ غیرمسلم کو تو اور بھی نہیں لانا چاہیے تھا، کہ وقت ہے نہیں اور ملیں گےتوکیسے؟ اتنی دیر میں پرنسپل صاحب پیچھے سےآگئے، علم و قابلیت، انسان کے چہرہ اور جسم سے ٹپکتی ہے‘ یہ حقیر مرعوب ہوا اور اپنے لہجہ وغیرہ کو بدل کر سلام و مصافحہ کیا۔ پچاس سال سے اوپر کے سنجیدہ انسان۔ مسجد میں بیٹھ گئے بولے حضرت صاحب صرف پانچ منٹ ایسی مصروفیت میں آپ سے لوں گے۔ کہنے لگے: میں ایک ڈگری کالج کا پرنسپل ہوں اور فزکس (علم طبیعات) میں پی ایچ ڈی ہوں (فزکس بہت ذہین لوگوں کا مضمون ہوتا ہے) گویا وہ ایک بڑے سائنس داں تھے‘ بولے حضرت صاحب پانچ سال سے قرآن مجید پڑھ رہا ہوں‘ سائنس کا بچپن سے طالب علم ہوں‘ اس مطالعہ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ قرآن مجید تو بنانے والے کی بات ہے اور سائنس اندازہ اور اٹکلیں لگانے والوں کی بات ہے پھر سائنس جب اپنی ریسرچ اور ترقی کے کمال کو پہنچے گی تو وہاں پہنچے گی جو قرآن نے بتائی ہے اس لیےکہ بنانے والے سے زیادہ تو اپنی بنائی ہوئی چیز کوکوئی نہیں جان سکتا مگر حضرت صاحب لوگوں کو معلوم ہونا تو ضروری ہے کہ قرآن بنانے والے کی بات ہے تبھی تو لوگ قرآن کی قدر کریں گے اور مانیں گے۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ پانچ عالم مجھے دیجئے جوتھوڑی بہت سائنس جانتےہوں مگر قرآن کے اچھے عالم ہوں میں انہیں سائنس پڑھاؤں گا۔ میری خواہش ہے کہ پوری دنیا مان لے کہ قرآن بنانے والے مالک کا کلام ہے مجھے بہت حیرت ہوئی کہ کیسا سچا تجزیہ یہ انسان کررہا ہے مگر وقت کی کمی کی وجہ سےاس حقیر نے ان کے مطلب کی بات نہیں کی ان سےعرض کیا کہ ماشاء اللہ بہت مبارک جذبہ ہےمگر جنت میں آپ تو اپنی سیٹ پکی کرائیے۔ بولےاسی کیلئے آیا ہوں‘ بتائیے مجھے کیا کرنا ہے؟ میں نےعرض کیا: پانچ سال سے قرآن مجید پڑھ رہے ہیں یہ تو آپ سمجھ ہی گئے ہوں گےکہ ایمان اور اسلام کےبغیر جنت نہیں ہے‘ وہ بولے: بےشک! عرض کیا: تو کلمہ پڑھ لیجئے‘ بولے پڑھائیے! میں نے کلمہ شہادت پڑھایا اور ہندی میں ذرا تفصیل سے سمع وطاعت کا اقرار کرایا‘ وہ اقرار کے بعد بولے میں آپ کی اجازت سےایک جملہ اور اس میں بڑھانا چاہوں گے، اس حقیر کو خدشہ ہوا کہ یہ ریسرچ اسکالر لوگ ذرا ایک طرح سے بہک جایا کرتے ہیں کوئی اگر مگر لگادیں تو ایمان کایہ اقرار رد نہ ہوجائے لیکن قرآن مجید کے اس طالب علم نے کہا: مالک مجھے موت تک اس پرجمائے رہنے میں میری مدد کرے۔
قرآن مجید کو پڑھنے والا وہ سائنس داں قرآن کے مقام سے کیسا واقف ہوگیا تھا اور اسے اپنی بندگی‘ معذوری اور اللہ تعالیٰ کے فعال لمایرید ہونے کی کیسی معرفت ہوگئی تھی کہ وہ سمجھ رہا تھا کہ ایمان پر موت تک جمے رہے بغیر یہ ایمان بے کار ہے۔ کاش! ہم اس قرآن مجید کو جز دانوں میں طاقوں پر سجانے کے بجائے اس کو تدبر اور غور سے پڑھیں اور علم و تحقیق کے اس زمانے میں، اہل تحقیق تک اس کو پہنچانے اور اس کا تعارف کرانے کی کوشش کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں